Saturday, 23 November 2013

جون ایلیا



میرا میری ذات میں سودا ہوا
اور میں پھر بھی نہ شرمندہ ہوا

کیا سناؤں سرگزشتِ زندگی
اک سرائے میں تھا میں ٹھیرا ہوا

پاس تھا رشتوں کا جس بستی میں عام
میں اس بستی میں بے رشتہ ہوا

اک گلی سے جب سے روٹھن ہے مری
میں ہوں سارے شہر سے روٹھا ہوا

پنج شنبہ اور دکانِ مے فروش
کیا بتاؤں کیسا ہنگامہ ہوا

No comments:

Post a Comment