آج جانے کی ضد نہ کرو
آج جانے کی ضد نہ کرو
یونہی پہلو میں بیٹھے رہو
ہاے مر جایئں گے
ہم تو لٹ جایئں گے
ایسی باتیں کیا نہ کرو
تم ہی سوچو ذرا
کیوں نہ روکیں تمہیں
جان جاتی ہے جب اٹھ کے جاتے ہو تم
تم کو اپنی قسم جان جاں
بات اتنی میری مان لو
وقت کی قید میں زندگی ہے مگر
چند گھڑیاں یہی ہیں جو آزاد ہیں
ان کو کھو کر میری جان جاں
عمر بھر نہ ترستے رہو
کتنا معصوم اور رنگین ہے یہ سماں
حسن اور عشق کی آج معراج ہے
کل کی کس کو خبر جان جاں
روک لو آج کی رات کو
آج جانے کی ضد نہ کرو
یونہی پہلو میں بیٹھے رہو
No comments:
Post a Comment