Wednesday, 5 February 2014

 آج جانے کی ضد نہ کرو



آج جانے کی ضد نہ کرو
یونہی پہلو میں بیٹھے رہو 

ہاے مر جایئں گے 
ہم تو لٹ جایئں گے 
ایسی باتیں کیا نہ کرو

تم ہی سوچو ذرا 
کیوں نہ روکیں تمہیں 
 جان جاتی ہے جب اٹھ کے جاتے ہو تم 
تم کو اپنی قسم جان جاں
بات اتنی میری مان لو 

وقت کی قید میں زندگی ہے مگر 
چند گھڑیاں یہی ہیں جو آزاد ہیں 
ان کو کھو کر میری جان جاں 
عمر بھر نہ ترستے رہو 

کتنا معصوم اور رنگین ہے یہ سماں 
حسن اور عشق کی آج معراج ہے 
کل کی کس کو خبر جان جاں 
روک لو آج کی رات کو 

آج جانے کی ضد  نہ کرو 
یونہی پہلو میں بیٹھے رہو
 

No comments:

Post a Comment