آج دسمبر کی آخری شب میں
شب تنہایی میں
اپنے ٹیرس پہ کھڑی کافی دیر سے میں
چودھویں کے چاند کو دیکھ رہی تھی
جس کی چاندنی میں
میں بھیگ گئی تھی
اتنی ڈوب گئی تھی
کہ مجھے خبر بھی نہ ہو سکی
کہ کب
اس نے میری بکھری زلفوں کو سمیٹا تھا
اور!
چھپ کے سے کانوں میں سرگوشی کی تھی
اپنی محبت کا اظہار کیا تھا
مجھے عہد وفا میں باندھ کر گیا تھا
وہ لمحہ اتنا حسین تھا
کہ!
حیا سے میری پلکیں جھک سی گئی تھیں
میں اپنے آپ میں سمٹ سی گئی تھی
پچھلے سال دسمبر کی آخری شب ایسی ہی تھی
اور آج بھی دسمبر کی آخری شب ہے
اور میں
یہ سوچ رہی ہوں کہ!!!
آج وہ کس کے ساتھ ہوگا...؟
کہ آج وہ...
کس کواپنی وفا کا یقین دلا رہا ہوگا...؟؟
No comments:
Post a Comment