Wednesday, 9 October 2013

کبھی تو آسماں سے چاند اترے جام ہو جاۓ
تمہارے نام کی ایک خوب صورت شام ہو جاۓ
میں خود بھی احتیاطً اس گلی سے کم گزرتا ہوں
کویٔ معصوم کیوں میر
ے لیۓ بدنام ہو جاۓ
ہمیں معلوم ھے اس کا ٹھکانہ پھر کہاں ہوگا
پرندہ آسماں چھونے میں جب ناکام ہو جاۓ
اجالے اپنی ےیادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جاۓ
(بشیر بدر)

No comments:

Post a Comment