گزرتے لمحوں!
مجھے بتاؤ زندگی کا اصول کیا ہے
تمام ہاتھوں میں آئینے ہیں
کون کس سے چھپتا ہے
اگر صدا کا وجود کانوں سے منسلک ہے
تو کون خوشبو بن کر بولتا ہے
اگر سمندر کی حد ساحل ہے
تو کون آنکھوں میں پھیلتا ہے
تمام چیزیں اگر ملتی ہیں
تو کون چیزوں سے ماورا ہے
کِسے خبر ۔۔۔ بدلتی رُت نے پرانے پتوں سے کیا کہا
یہ کون بادل سے پوچھے کہ اتنے سال کہاں رہا
یہ جو آج دیکھا ہے وہ کل نہ ہوگا
کوئی لمحہ اٹل نہ ہوگا
گزرتے ہوئے لمحو!
مجھے بتاؤ زندگی کا اصول کیا ہے
(امجد اسلام امجدؔ)
No comments:
Post a Comment