Saturday, 7 September 2013

Masjid Ke Zer-e-Saaya Kharabaat Chahiye

مسجد کے زیر سایہ خرابات چاہئے
بھوں پاس آنکھ قبلۂ حاجات چاہئے

عاشق ہوئے ہیں آپ بھی اک اور شخص پر
آخر ستم کی کچھ تو مکافات چاہئے


دے داد اے فلک دلِ حسرت پرست کی
ہاں کچھ نہ کچھ تلافیٔ مافات چاہئے

سیکھے ہیں مہ رُخوں کے لئے ہم مصوری
تقریب کچھ تو بہر ملاقات چاہئے

مے سے غرض نشاط ہے کس روسیاہ کو
اک گونہ بے خودی مجھے دن رات چاہئے

نشوونما ہے اصل سے غالبؔ فروع کو
خاموشی ہی سے نکلے ہے جو بات چاہئے

ہے رنگ لالہ و گل نسریں جدا جدا
ہر رنگ میں بہار کا اثبات چاہئے

سر پائے خم پہ چاہئے ہنگام بے خودی
روسوئے قبلہ وقتِ مناجات چاہئے

یعنی بحسبِ گردش پیمانۂ صفات
عارف ہمیشہ مستِ مے ذات چاہئے

No comments:

Post a Comment